Video Widget

« »

جمعرات، 12 جون، 2014

کیا فیصلے کا وقت اب بھی نہیں آیا؟

کراچی ائیرپورٹ پر حملے کا جواز طالبان نے یہ بتایا کہ حکیم اللہ محسود کو قتل کرنے کا بدلہ  لیا گیا ہے. حکیم اللہ محسود  کے جہنم رسید کرنے کی ذمہ داری تو امریکی ڈرون کی بم باری پرعائد ہوتی ہے. پاکستان کے لوگوں کا اس سے کیا تعلق بنتا ہے؟ اب میدان تیار ہو گیا ہے . کھلی جنگ دکھائی  دے رہی ہے. ایک طرف بیحد مضبوط ، طاقتور اور تربیت یافتہ مسلح افواج ہیں، دوسری طرف ایسا فریق ہے جسکے 10 ارکان کراچی کے ہوائی اڈے پر تقریباً 25 من وزنی بھاری راکٹ لانچر،85 نہایت وزنی بم کلانشنکوف، اور گولہ بارود لے جاتے ہیں، اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ اب کوئی معمولی ٹکراؤ نہیں ہو گا




 کراچی ائیرپورٹ پر حملہ اور مختلف مقامات پر دہشتگردی کے واقعات کے بعد اب طالبان سے مذاکرات کی کوئی گنجائش باقی نہیں رہی اسلئے کہ کراچی ائیرپورٹ پر حملے کی ذمہ داری قبول کرکے طالبان نے یہ ثابت کردیا ہے کہ وہ خود کو منظم کر رہئے تھے مذاکرات محض وقت گزاری تھی اور سیز فائر کی آڑ میں وہ اپنی مذموم کاروائیوں کیلئے منصوبہ بندی کر رہے تھے.

 پاکستان اس  وقت دہشتگردی کے لحاظ سے انتہائی نازک دور سے گزر رہا ہے. قومی سلامتی کو درپیش  خدشات اس امر کا تقاضا کرتے ہیں کہ اب حکومت کو اپنی رٹ قائم کرنے کیلئے کسی بھی دوسری آپشن کو نظرانداز کرکے  صرف ان مٹھی بھر دہشتگردوں کو کیفرکردار تک پہنچنانا ہے. حکومت نے شمالی وزیرستان میں آپریشن کا فیصلہ کرکے احسن اقدام اٹھایا ہے اسلئے کہ مذاکرات کے دوران  کالعدم تحریک طالبان جو رویہ اختیار کیے رکھا اس سے صاف ظاہر ہوتا تھا کہ وہ حکومت کو اپنے دباؤ میں لانا چاہتے ہیں اور اپنی من مرضی کا امن معاہدہ کرنا چاہتے ہیں یہی وجہ تھی کہ طالبان کی سیاسی شوری نے دونوں اطراف کی کمیٹیوں کے کسی بھی فیصلے پر کوئی مثبت ردعمل ظاہر نہیں کیا اور مطالبات کی ایک لمبی فہرست ہر ملاقات کے بعد جاری کرتے کبھی اسلحہ کے زور پر  شریعت کے نفاذ کی بات کرتے اور کبھی خودکش حملہ کرنے والوں کو اسلامی تعلیمات کے منافی قرار دیتے لیکن امن کی طرف پیشرفت سے انہیں کوئی خاص غرض نہیں تھی. اس اثنا میں گاہے بگاہے مختلف جگہ پر اپنی کاروائیاں بھی جاری رکھے ہوئے تھے ، خاص طور پر کراچی میں کالعدم طالبان مختلف علاقوں میں اپنے نیٹ ورک کو مضبوط کرکے کراچی کے امن کو تباہ کرنے کی کوششیں کرتے رہئے.

 انکا  یہ دائرہ کار بلوچستان اور خیبر پختونخوا تک پھیلا ہوا تھا. حکومت نے اس ضمن میں بڑے صبر و تحمل کا مظاہرہ کیا اور کوشش کی کہ معاملہ بات چیت  کے ذریعے حل ہو جائے اور بندوق نہ اٹھانا پڑے لیکن طالبان کے رویے نے مجبور کر دیا کہ اب آخری آپشن آپریشن کی صورت میں استعمال کیا جائے.

کراچی ائیرپورٹ پر حملہ کوئی معمولی واقعہ نہیں اس سے بین الاقوامی سطح پر پاکستان کے وقار کو شدید دھچکا لگا ہے. اب وقت آگیا ہے کہ طویل عرصے سے جاری اس جنگ کو کسی منطقی نتیجے تک پہنچایا جا سکے. پوری قوم اپنی بہادر مسلح افواج کے شانہ بشانہ کھڑی ہے اور وہ سمجھتی ہے کہ فوج ہی اس ملک کو امن کا گہوارہ بنانے میں اپنا کردار احسن انداز سے ادا کر سکتی ہے اسلئے سول اور فوجی قیادت کا شمالی وزیرستان میں آپریشن کا فیصلہ بروقت بھی ہے اور حالات کے مطابق بھی.طالبان کو بھی اس امر کا احساس ہوجانا چاہئے کہ حکومت کی طرف سے انکو جتنی چھوٹ اور سہولیات مہیا کی گئیں انہوں نے اسکا کوئی فائدہ نہیں اٹھایا یوں لگتا ہے کہ وہ باتوں سے ماننے والے نہیں بلکہ انکے خلاف بھرپور فوجی کاروائی ہی انکو راہ راست پر لاسکتی ہے. امید ہے کہ پاک فوج اپنی تمام تر پیشہ وارانہ صلاحیتوں کے ساتھ ان طالبان کو ایسا سبق سکھائے  گی کہ وہ ہتھیار پھینک کر قومی دھارے میں شامل ہونے کو ترجیح دیں گے.

پوری قوم کا ایک ہی مطالبہ ہے کہ اسلام کے مقدس نام پر دہشتگردی کرنے والوں معصوم اور بے گناہ لوگوں کا خوں بہانے والوں فوجی جوانوں اور افسروں کو شہید کرنے والوں کے خلاف بے رحمانہ کاروائی کی جائے. مذاکرات کے نام پر مذاق رات بند کیا جائے اور جو سیاسی اور مذہبی جماعتیں فوجی آپریشن کی مخالفت کرتی ہیں یا ان دہشت گردوں کی ترجمانی کرتی ہیں انکو بھی دوٹوک  جواب دیا جائے کہ بہت ہو چکا اب ان سیاسی  جماعتوں کو بھی اب قوم کو بتانا ہو گا کہ وہ دہشتگردوں کے ساتھ  ہیں یا ملک و قوم کے ساتھ، کیونکہ ان دہشتگردوں کا اسلام سے کوئی واسطہ ہے نہ شریعت سے کوئی تعلق انکا مقصد صرف اور صرف ملکی سالمیت کو نقصان پہنچانا اور مذہب کے نام پر بے گناہ لوگوں کا قتل عام کرنا ہے 

___________________________________________________________


پڑھنے کا شکریہ
 اپنی قیمتی آراہ سے ضرور نوازیں

کوئی تبصرے نہیں: