ہے ہر سو موت کا موسم کراچی جل رہا ہے
ہاں بے حس ہو گئے ہیں ہم کراچی جل رہا ہے
اجڑ جائے اجڑتی ہے جو بستی
حکومت بس رہے قائم کراچی جل رہا ہے
لہو آنکھوں سے رستا ہے ہماری
یہاں سینہ زنی پیہم کراچی جل رہا ہے
لحد ہے مضطرب قائد کی میرے
ہے کب سے رو رہا پرچم کراچی جل رہا ہے
خدا کے نام پر ہے قتل انساں
ہوا رسوا بنی آدم کراچی جل رہا ہے
کھلے پھرتے ہیں قاتل ملک بھر میں
ہوا کا رک رہا ہے دم کراچی جل رہا ہے
غضب ہے لوگ بھی سوئے ہوئے ہیں
کوئی ہوتا نہیں برہم کراچی جل رہا ہے
بتاؤ کب تلک لاشے اٹھائیں
کریں اب کب تلک ماتم کراچی جل رہا ہے
خدایا کیا کوئی آ کر ہمارے
رکھے گا زخم پر مرہم کراچی جل رہا ہے
یہ طوق اقتدار چند روزہ ایک لعنت
ہیں صفدر حکمراں بے غم کراچی جل رہا ہے
_______________________________________________________________________
شاعر۔ صفدر ھمٰدانی
پیشکش ۔ عالمی اخبار
پڑھنے کا شکریہ
اپنی قیمتی آراہ سے ضرور نوازیں
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں