Video Widget

« »

بدھ، 28 مئی، 2014

28 مئی 1998 کا نہ قابل تسخیر دن

 آج کا دن نہ صرف پاکستان کی بلکہ پوری اسلامی امہ کیلیے انتہای اہمیت کا دن ہے آج 28 مئی  1998 کو پاکستان نے بھارت کے ١١ مئی 1998 کے 5 اٹیمی دھماکوں کے بدلے 6 اٹیمی دھماکے کرکے اپنے  دشمنوں کو واضح پیغام دیا تھا کہ پاکستان اپنے دفاع سے کسی صورت غافل نہیں ہے






 ہندوستان نے راجھستان کے مقام پر یوکهران میں اٹیمی دھماکے کرکے پوری دنیا کو ایک پیغام دیا کہ اسکے آنے والے وقتوں میں کیا عزائم ہیں علاقے پر بلادستی کا ہندوستان کے دل میں ہمیشہ سے یہ خوف انگڑائیاں لے رہا تھا کہ وہ کس طرح جلد سے جلد اس  پورے علاقے میں اپنی بالادستی قائم کرے. 1965 اور 1971 کی جنگوں میں وہ اس بات کا بخوبی اندازہ لگا چکا تھاکہ پاکستان اسکا ترنوالہ نہیں بن سکتا یہ الگ بات ہے کہ ہمارے اپنے ہی لوگوں کی ریشہ دوانیوں سے ہمارا مشرقی بازو ہم سے جدا کر چکا تھا. ادھر ہندوستان نے اٹیمی  دھماکا کیا. پوری دنیا میں ہندوستان  کیلیے دادوتحسین کے ڈنکے بجنے لگے. ہندوستان کا پورا میڈیا ایک پراپیگنڈا کی یلغار لیکر پاکستان پر چڑھ دوڑا. بڑے بڑے دانشور ٹی وی پر بیٹھ کر پاکستان کو مشورے دینے لگے کہ اب پاکستان کو جنوبی ایشیا میں ہندوستان کی بالادستی کو تسلیم کرلینا چاہیے. پاکستان اب کسی طور پر بھی ہندوستان سے مقابلہ نہیں کر سکتا


 پوری دنیا سے پاکستان کو پیغام موصول ہونا شروع ہو گئے کہ پاکستان اٹیمی دھماکہ کرنے سے باز رہے. پاکستان نے دنیا بھر کی ترغیبات اور دھمکیوں کی کوئی پروانہ کی اور ہر قسم کی ترغیبات کو ٹھکرا کے رکھ دیا اور وہ ہی فیصلہ کیا جو پاکستان کے عوام کے دلوں کی آواز تھی اور جس میں پاکستان کی بقا تھی 28 مئی 1998  کا سورج ایک نئی امید لیکر پاکستان کے افقوں پر طلوع ہوا. 28 مئی 1998 دوپہر تین بجکر سولہ منٹ پر اٹیمی بٹن دبایا جا چکا تھا. چاغی نعرے تکبیر- الله اکبر کے نعروں سے گونج اٹھا لوگ ایک دوسرے سے بغلگیر ہو رہے تھے . جیسے ایک بار پھر پاکستان معرض وجود  میں آگیا ہو. پاکستان کے سر سے خطرہ ہمیشہ ہمیشہ کیلیے ٹل گیا. پاکستان محفوظ ہو گیا





 آج پاکستان کا دفاع ناقابل تسخیر ہے کوئی بھی وطن عزیز کی طرف میلی آنکھ سے دیکھنے کی جرات نہیں کرسکتا.تاریخ کا سبق یہ ہے کہ جنگ تاریخ انسانی کا لازمی فیچر ہے اور امن کا قیام ہمیشہ طاقت کے توازن سے مشروط رہا ہے. ہم خوش قسمت ہیں کہ ہمیں اپنے دشمن کے مقابلے میں وہ ضروری طاقت حاصل ہے. آج ہم دوبارہ اٹیمی دھماکہ تو شاید نہ کر سکیں لیکن اٹیمی دھماکوں کی یاد کچھ اس طرح ضرور منا سکتے ہیں کہ دشمن کو اٹیمی دھماکہ ہوتا ہوا نظر آے


Thank You For Reading

کوئی تبصرے نہیں: