Video Widget

« »

جمعرات، 29 مئی، 2014

میڈیا کی آزادی، معاشرے پر کیا اثرات مرتب ہو رہے ہیں؟


 ہمارا میڈیا پاکستانی ثقافت، معاشرتی اقدار، اخلاقیات کو متعارف کرانے میں ناکام دکھائی دیتا ہے

 غیر ملکی ثقافت کی یلغار نوجوان اپنا لب و لہجہ بھولنے لگے ہیں، میڈیا ہر وقت سنسنی خیزی پھیلانے میں لگا رہتا ہے



 پاکستانی میڈیا کہیں سے لگتا ہی نہیں یہ پاکستانی ہے. بلکہ ایک عام آدمی بھی یہ سوچ رکھنے پر مجبور ہے کہ پاکستانی میڈیا انڈین میڈیا کا چربہ ہے. پاکستان وہ بدقسمت ملک ہے کہ یہاں  کالم نگار،اینکر اور صحافی اس ملک  کی تہذیب و ثقافت اور مذہب اسلام کے خلاف جو چاہتے ہیں کہہ دیتے ہیں. پاکستانی قوم نجانے اتنی غافل اور کاہل کیسے ہو گئی؟ کہ اسے پتہ ہی نہ چلا کہ.... صحافت کے زور پر بھانڈوں کو ہیرو بنا کر پیش کرنے والے دراصل پاکستان کی نوجوان نسل کے اخلاق کو بگاڑنے کے در پر ہیں

 پاکستان میں اس وقت یہ بحث  زورو پر ہے کہ صحافت خطرات میں گھری ہوئی ہے.  صحافت کے وجود کو خطرہ ہے . مگر یہاں اہم ترین نقطہ یہ ہے کہ اگر صحافت کو خطرات ہیں تو صحافت کو کس چیز سے اور کیوں خطرہ ہے؟ کیا ان صحافتی اداروں کو جو ملکی نظریاتی سرحدوں کو مقدم جانتے ہیں جو ملکی مفاد اور یکجہتی کے فروغ کی سوچ رکھتے ہیں، جو حب الوطنی اور اداروں کے وقار کو تقویت دیتے ہیں. انہیں خطرات ہیں یا ان صحافتی اداروں کو خطرات ہیں جنکے نزدیک ملک و قوم کوئی معنی نہ رکھتے ہوں . میڈیا دو دھاری تلوار ہے.اگر اس کا درست استعمال نہ کیا گیا  تو یہ ہماری اقدار اور روایات  کو کاٹ کر رکھ دے گی.


 آج  کل جنگ اور جیو میڈیا گروپ اپنے اخبار میں پورے پورے صفحے پر اشتہار چھاب رہا ہے  کہ ' ہم خطرے میں ہیں "  یقیناّ پاکستان میں کسی کو بھی یہ حق حاصل نہیں کہ وہ قانون کو اپنے ہاتھوں میں لے، یا کسی بھی دوسرے  انسان کو دھمکی دے، لیکن سوچنے کی بات یہ ہے کہ کیا یہ وہ ہی میڈیا گروپ نہیں ہے جسکے مالکان اینکر اینکرنیوں اور کالم نگاروں کے  کردار کی وجہ سے آج صحافت کے پورے شعبہ پر خطرات کے بادل منڈلانا شروع ہو چکے ہیں، آج اگر آزادی صحافت داؤ پر لگ چکی ہے تو اسکی بنیادی وجہ بھی میڈیا میں گھسی ہوئی ان بدروحوں کا وہ سیاہ کردار ہے جس " کردار " کی  وجہ سے نہ صرف یہ کہ ملک میں فرقہ واریت اور سیاسی انتشار بڑھتا جا رہا  تھا... بلکہ پاکستان کی سلامتی کو بھی خطرات لاحق ہو چکے تھے


 آج اپنے " خطرات " کا رونا رونے والے کاش اس وقت بھی سوچتے  کہ جب  انہوں نے " صحافت " کا بے دردی سے استعمال کرتے ہوۓ پاکستان میں بے حیائی، فحاشی اور عریانی کو پروان چڑھا کر نئی نسل کے اخلاق و کردار کو خطرات سے دوچار کر ڈالا


 اندھی دولت کی ہوس بے پناہ طاقت کے حصول کی خواہش، حکومتیں گرانے اور بنانے کے شوق بد نے آج " صحافت " کو جن خطرناک حالات سے دوچار کر دیا ہے. اگر  " بڑای " کے خبط میں مبتلا جنگ  اور جیو کے پالیسی میکرز اپنی اداؤں پر غور کر کے الله کے حضور اور قوم سے سچے دل سے معافی مانگ لیں تو اس میں انہیں کی بھلائی  ہے




Thank You For Reading

کوئی تبصرے نہیں: