لاہور میں ایک لڑکی کو جو مقدمہ کی سماعت کیلیے عدالت آئی تھی، اسکے رشتےداروں نے اینٹ اور پتھر مار مار کر ہلاک کر دیا، مقتولہ کے والد کو پولیس نے گرفتار کر لیا ہے، دوسرے ملزم فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے ہیں جنکو پولیس تلاش کر رہی ہے
جس لڑکی کو سرعام سنگسار کیا گیا، اسنے اپنی پسند کے مطابق شادی کرلی تھی جس پر اسکے خاندان کے لوگ ناراض تھے ، لڑکی کو سنگسار کرنے والوں میں اسکا سابق منگیتر بھی شامل تھا جیسے مقتولہ پسند نہیں کرتی تھی
ایسی کئی وارداتیں ہو چکی ہیں جن میں پسند کی شادی کرنے والی لڑکی کو اسکے رشتےداروں نے بعد میں قتل کر دیا کچھ وارداتوں میں لڑکی کا شوھر بھی مارا گیا، ایسا بھی ہوا ہے کہ ناراض والدین نے پسند کرنے والی لڑکی کو بہلا پھسلا کر اور معاف کرنے کا وعدہ کر کے اپنے گھر بلایا پھر اسے بے رحمی سے قتل کر دیا
ہر ایک بالغ لڑکی کا یہ حق ہے کہ وہ اپنی پسند سے شادی کرے، وہ کسی کے ساتھ نکاح سے صاف انکار کا حق بھی رکھتی ہے، چنانچہ والدین کو اسکی پسند کے مطابق شادی سے انکار نہیں کرنا چاہئے، اسلئے کہ لڑکی کو اپنی باقی زندگی نئے گھر میں ہی گزارنا ہوتی ہے، اگر اسکی پسند کے مطابق شادی نہ کی جائے اور زبردستی کسی سے شادی کر دی جائے تو اسکی نئی زندگی اجیرن ہو جاتی ہے، اگر لڑکی کی پسند کے لڑکے میں عیب ہوں یا اسکا خاندان لڑکی والوں کو کسی وجہ سے پسند نہ ہو تو وہ لڑکی کو سمجھا سکتے ہیں اور ایسی کوئی وجہ نہیں ہے کہ لڑکی اپنے والدین کی باتوں کو ماننے سے انکار کر دے، وہ بھی اپنے والدین کو قائل کرنے کی کوشش کر سکتی ہے، یہ والدین کی ذمہ داری ہے کہ وہ شادی سے قبل لڑکی کو اعتماد میں لیں اور ہر ایک لڑکی کا بھی فرض ہے کہ اگر وہ کسی سے شادی کرنا چاہتی ہے تو اسکی اچھائیوں کے بارے میں والدین کو ہر طرح مطمئن کرے
یہ یقینی طور پر غیر اسلامی اور غیر قانونی عمل ہے کہ پسند کی شادی کرنے والی لڑکی کو صرف اس وجہ سےقتل کر دیا جائے کہ اسنے والدین کی منظوری کے بغیر شادی کرلی. اس رجحان کا خاتمہ ہونا چاہئے اور والدین کو اپنی بیٹی پر ظلم نہیں کرنا چاہئے، اسلام نے اور قانون نے ہر ایک بالغ لڑکی کو یہ حق دیا ہے کہ وہ اپنی پسند کے مطابق شادی کر سکتی ہے، اسکو یہ حق بھی حاصل ہے کہ وہ کسی لڑکے کے ساتھ شادی سے صاف انکار کر دے، اسے مجبور نہیں کیا جا سکتا کہ وہ ایسے لڑکے سے شادی کرے جو اسے پسند نہیں، جن لوگوں نے پسند کی شادی کرنے کی وجہ سے لڑکی کو بے رحمی کے ساتھ سنگسار کیا وہ قاتل ہیں، معافی یا رحم کے مستحق نہیں، ان پر انسداد دہشتگردی کی عدالت میں مقدمہ چلانا چاہئے اور انہیں عبرت ناک سزا دینی چاہئے
حکومت کو اور مذہبی رہنماؤں کو چاہئے کہ پسند کی شادی کرنے والی لڑکی پر ظلم و تشدد سے اسکے رشتےداروں کو منع کریں، انکو اسلامی تعلیمات سے اور قوانین سے آگاہ کرتے ہوئے یہ سمجھائیں کہ زبردستی کسی لڑکی کی شادی کرنا منع ہے اور ہر ایک لڑکی کو یہ حق ہے کہ وہ کسی خاص لڑکے کے ساتھ جو اسے پسند نہ ہو نکاح کرنے سے انکار کر دے، والدین کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ شادی کیلیے اپنی بیٹی کی پسند کو اہمیت دیا کریں
پڑھنے کا شکریہ
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں